Tuesday, February 1, 2011

کامیابی کا راز

قد افلح المومنون o الذين ھم في صلاتہم خاشعونo والذين ھم عن اللغو معرضونo والذين ھم للزکوۃ فاعلونo ( المومنون )
” یقینا ایمان داروں نے کامیابی ( نجات ) حاصل کر لی جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں ۔ “
سورۃ مومنون کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی نجات کا راز بیان فرمایا ہے ، افلح ماضی کا صیغہ ہے جس سے مراد دنیا و آخرت کی کامیابی ہے ۔ جس نے دنیا میں کامیابی پالی وہ بڑا ہی خوش نصیب ہے اور جو آخرت میں نجات پا گیا وہ تو بہت بڑے نصیب والا ہے ، کیونکہ اصل کامیابی تو آخرت میں اللہ کے عذاب سے نجات حاصل کرنا ہے ، نجات کن لوگوں کو ملتی ہے جن میں یہ صفات پائی جائیں ایک یہ کہ وہ پوری توجہ اور انہماک سے نماز ادا کرتے ہیں ۔ جو بے ہودہ باتوں سے منہ موڑ لیتے ہیں اور جو باقاعدگی سے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کے علاوہ بھی کچھ صفات ہیں جن کا تذکرہ اگلے دروس میں کیا جائے گا ۔
تلاوت کردہ آیات میں جو صفات بیان ہوئی ہیں ان میں سب سے پہلے نماز توجہ سے ادا کرنا ہے خشوع عاجزی کے معنیٰ میں استعمال ہوا ہے کہ نماز پڑھنے والا نماز کی حالت میں بلاوجہ اپنے اعضاءکو حرکت نہ دے اور دلجمعی سے نماز ادا کرے ۔ دل میں قسم قسم کے خیالات اور وسوسے نہ لائے اگر وسوسے آجائیں تو ان کی رو میں نہ بہہ جائے بلکہ الفاظ اور ان کے معانی پر توجہ دے جو وہ نماز میں پڑھ رہا ہے اس طرح توجہ بھی ہو گی اور وسوسے بھی جاتے رہیں گے ۔ دوسری خوبی لغویات سے پرہیز کرنا ہے ، لغو ہر وہ بات یا کام ہے جس کا کوئی فائدہ نہ ہو یا دینی نقصان کا احتمال ہو ، لغوبات یا کام کرنے والے کا احترام اٹھ جاتا ہے اور قیامت کے دن رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے ۔ تیسری خوبی یہ ہے کہ وہ باقاعدگی سے زکوٰۃ ادا کرتے ہیں پورا حساب کرتے ، اپنے مال کی پوری زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہر سال ادا کرتے ہیں ایسے مومن دنیا میں بھی کامیاب ہیں اور آخرت میں بھی نجات پائیں گے

No comments:

Post a Comment