Tuesday, February 1, 2011

اسلام میں کھیل / تفریح کی اجازت ...!

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے :
'' اپنے دلوں کو وقتاً فوقتاً لذت و آرام پہنچایا کرو ۔''

اسی لیے بلند پایا صحابی حضرت معاذ بن جبل(رضی اللہ عنہ) فرمایا کرتے تھے :
'' میں اپنے سونے پر بھی اللہ تعالیٰ سے اسی طرح اجر چاہتا ہوں جس طرح اپنی بیداری پر ۔ ''

اصولی طور پر اسلام نے ہر اس کھیل کی اجازت دی ہے جس سے کسی شرعی ممانعت کا ارتکاب نہ کرنا پڑتا ہو ۔ اور جو انسانی نسل کے لیے مہلک اور محزب اخلاق نہ ہوں۔
چنانچہ خود رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وسلم) کی زندگی اور صحابہ(رضوان اللہ عنہم) کے عمل سے کشتی ، تیراکی ، گھوڑ دوڑ میں مقابلہ ، کھلونے سازی ، دوڑ مقابلہ ، علمی مقابلہ وغیرہ کی اجازت کا ثبوت حدیث کی کتابوں سے ملتا ہے ۔

البتہ ایسے کھیل کود کی ممانعت ہے ...
٭ جس میں شرط رکھ کر اسے قمار بازی کا وسیلہ بنا لیا گیا ہو۔
٭ جس میں مرد و عورت کے درمیان اختلاط لازم آتا ہو۔
٭ ستر پوشی کی شرائط جس میں ملحوظ نہ رکھی جاتی ہو۔
٭ جس میں مشغول ہو کر نماز اور دوسرے فرائض سے انسان غافل ہو جاتا ہو۔
٭ جس میں خود اپنی جان کو خطرہ میں ڈالا جاتا ہو۔ (مثلاً : فری اسٹائل کشتی)
٭ جس میں کسی ذی روح جانور کو تختہ ئ مشق بنایا جاتا ہو۔ (مثلاً : بیلوں اور دیگر جانوروں کے درمیان جان لیوا مقابلے)

اس کے علاوہ بھی ... جہاں تک عام گانے ، فحش گانے ، بے حیائی پر مبنی فلمیں ، انٹرنیٹ کی فحش تصاویر / فلمیں ، ساز و آواز کی دنیا کا تعلق ہے ... تو یہ تمام انسانی نسل کے لیے وبائی مرض کی طرح ہیں اور بلاشبہ اسلام میں یہ سب ناجائز ہیں !
اسلام نے اچھے کھیلوں اور تفریحات کی اجازت دی ہے ... لیکن ، زندگی محض کھیل کود کی نذر کر دینا کسی عاقل کا کام نہیں ہو سکتا۔ کامیاب شخص تو وہی ہے جو زندگی کے لمحات کو بامقصد کاموں میں احتیاط کے ساتھ گزارے ۔

No comments:

Post a Comment