Monday, January 24, 2011

غصہ کے اسباب اور علاج

غصہ کے اسباب اور علاج

غصہ کے اسباب


عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : جاء رجل فقال : يا رسول الله أوصني فقال : لا تغضب ، ثم ردد مرارا فقال : لا تغضب .
( صحيح البخاري : 6116 ، الأدب ، سنن الترمذي : 2020 ، البر ، مسند أحمد : 2/362 )


ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص خدمت نبوی میں حاضر ہوا ، اور عرض پرداز ہوا کہ آپ مجھے کوئی وصیت کردیجئے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غصہ نہ کرو ، پھر اس نے کئی بار یہی سوال کیا اور ہر بار یہی جواب دیتے رہے : تم غصہ نہ کرو ۔

تشریح : حد قصاص سے متعلق ایک عجیب و غریب واقعہ زبان زد خاص و عام رہا کہ ایک دوکاندار اور ایک خریدار کا صرف ایک ریال کے بارے میں اختلاف ہوا یہاں تک کہ خریدار نے اپنے بغل میں پڑے ایک لوہے سے دوکاندار کے سر میں مارا جس کے نتیجے میں اس کی وفات ہوگئی اور جب معاملہ شرعی کورٹ میں گیا تو قاضی نے بطور قصاص قاتل کے قتل کا فیصلہ سنایا اور یہ سزا سرے عام نافذ بھی کردی گئی ۔

اس کا سبب ایک ریال نہیں ہے جیساکہ لوگ سمجھ رہے ہیں بلکہ اس کا سبب عام لوگوں میں پائی جانے والی ایک خطرناک بیماری ہے جو لوگوں کو ان کی اصل حالت ، سوچ اور عقل سے دور کردیتی ہے جس کا نتیجہ بیویوں کے طلاق ، بچوں کی جدائی دوستوں میں لڑائی اور بھائی و رشتہ داروں میں اختلاف کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ، وہ ہے غصہ آنے کی بیماری ، جس کاذکر زیر بحث حدیث میں ہوا ہے ۔

غصہ وہ چیز ہے جس سے انسان کے اندر سخت ھیجان پیدا ہوتا ہے ، چہرہ سرخ ہوجاتا ہے ، دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے ، نبض کی رفتار تیز ہوجاتی ہے ، سانس چڑھنے لگتی ہے حتی کہ ایک سنجیدہ و خوبصورت انسان خوفناک اور وحشت ناک شکل اختیار کرلیتا ہے غصہ ، کبر و خود بینی اور ظلم و تعدی سے مرتبط ہوتا ہے اسی لئے وہ ہلاکت و بربادی کا سبب بن جاتا ہے ،

اللہ تبارک وتعالی نے جہاں اپنے مومن ومخلص بندوں کی متعدد صفات بیان کی ہے وہیں ان کی یہ صفات بھی بیان کی ہے کہ " الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (134) " یعنی وہ اپنے غصے کو پی جاتے اور روک لیتے ہیں اور قدرت کے باوجود حلم سے کام لے کر عفو و درگزر سے کام لیتے ہیں اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : پہلوان وہ نہیں جو اپنے مد مقابل کو پچھاڑ دے بلکہ حقیقی پہلوان وہ ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو اپنے آپ پر قابو پالے ۔
[ صحیح بخاری و مسلم ، بروایت : ابو ہریرہ ]


زیر بحث حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کرنے سے منع فرمایا ہے حالانکہ غصہ کا آنا انسان کی فطرت میں ہے جس پر کسی فرد و بشر کو اختیار نہیں ہے بلکہ اصل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں اس طرف اشارہ فرمایا ہے کہ ایک مومن بندے کو اولا ان امور سے پرہیز کرنا چاہئے جو غصہ کا سبب بنتے ہیں اور ثانیا جب غصہ آجائے تو اسے حتی الامکان دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم پہلے ان اسباب کو پہچانیں جو غصہ کا سبب بنتے ہیں ، اور اگر بتقضائے بشریت غصہ آجائے تو دوسرے نمبر پر یہ دیکھیں کہ اس کا علاج کیا ہے ؟

**** غصہ کے اسباب : ****

1. خود بینی وفخر و غرور :جب آدمی سامنے والے کو اپنے سے حقیر اور کمتر سمجھتا ہے تو فطری طور پر اس کے نقد اور جواب پر غصہ ہوتا ہے جیساکہ حضرت عیسی علیہ السلام نے غصہ کے اسباب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ غصہ کا سبب باعزت بننا ، حمیت ، تکبراور بڑا پن ہے ۔ چنانچہ آپ دیکھیں گے کہ جب کوئی بیٹا اپنے باپ پر ، خادم اپنے آقا پر ، شاگرد اپنے استاذ پر اور عامی کسی عالم پر معترض ہوتا ہے تو مذکورہ حضرات فورا غصہ میں آجاتے ہیں ، جس کے پیچھے صرف خود بینی اور بڑے پن کا جذبہ کام کرتا ہوتا ہے ، اسی لئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بینی و کبر کو حرام قرار دیا ہے ، لہذا ہر شخص کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے ۔

2. بحث وجدال : عمومی طور پر دیکھا جاتا ہے کہ مجلس میں گفتگو کی ابتدا بالکل سنجیدہ ماحول میں ہوتی ہے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے آواز بلند ہونی شروع ہوتی ہے ، ہر فریق اپنی رائے پر اڑ جاتا ہے اور سنجیدگی کی جگہ غصہ کا ماحول پیدا ہوجاتا ہے ، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے بحث سے منع فرمایا ہے ، ارشاد نبوی ہے :
میں جنت کے اطراف میں اس شخص کے لئے ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود بحث و مباحثہ کو ترک کردیتا ہے ۔ [ سنن ابو داود ، بروایت ابو امامہ ]

3. کثرت مذاق : بہت سے لوگ مذاق اور خصوصا کثرت مذاق کے متحمل نہیں ہوتے ، اس لئے ان سے مذاق کرنا یا بار بار مذاق کرنا غصہ کا سبب بنتا ہے ، درج ذیل حدیث میں اسی مذاق سے روکا گیا ہے کہ اپنے بھائی سے نہ لڑائی کرو ، نہ مذاق کرواور نہ ہی وعدہ کرکے وعدہ خلافی کرو ۔ [ سنن ابوداود ، بروایت ابن عباس ] ۔ سچ فرمایا : حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے کہ کثرت مذاق سے پرہیز کرو کیونکہ وہ برے فعل کی طرف لے جاتا ہے اور کینہ و غصہ کا سبب بنتا ہے ۔ [ مصنف ابن ابی شیبہ ] ۔ اسی ضمن میں مذاق اڑانا بھی آتا ہے بلکہ بہت سے لوگوں کے غصہ میں آنے اور بہت سے ساتھیوں کے درمیان اختلاف کا سبب ان کا مذاق اڑانا ہی ہوتا ہے ۔

4. بدزبانی و گالی گلوج : بات بات پر گالی دینا ، ہر ایک کے ساتھ بد زبانی سے پیش آنا غصہ کا بہت بڑا سبب ہے ، بلکہ اگر کوئی شخص کسی کو مذاق میں بھی بے وقوف کہتا ہے تو سننے والا شخص غصہ میں آجاتا ہے ، سچ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے : فحش گوئی ، فحش کلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور سبب سے اچھا مومن وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہیں ۔ [ مسند احمد ] ۔


غصہ کے علاج

عن سليمان بن صرد رضي الله عنه قال : استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فجعل أحدهما يغضب ويحمر وجهه و تنتفخ أوداجه فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال : إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه :" أعوذ بالله من الشيطان الرجيم " فقام إلى الرجل رجل ممن سمع النبي صلى الله عليه وسلم فقال : تدري ما قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا ؟ قال : لا، قال: إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه : أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ، فقال له الرجل : أمجنونا تراني؟ .
( صحيح البخاري : 3282 ، بدء الخلق / صحيح مسلم : 2610 ، البر / الفاظ صحیح مسلم کے ہیں )


ترجمہ : حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوچ کررہے تھے ان میں کا ایک غصے میں آگیا ، اس کا چہرہ سرخ ہوگیا اور اس کی رگیں پھول گئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا : میں ایک کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ اسے کہہ لے تو اس کی یہ کیفیت دور ہوجائے ، وہ کلمہ ہے " اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم " [ میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ] چنانچہ جن لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ان میں سے ایک شخص اس غصہ ہونے والے شخص کے پاس گیا اور کہنے لگا : کیا تم جانتے ہو کہ ابھی ابھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا : اس نے جواب دیا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں کہ ہیں میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جسے اگر یہ پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے ، وہ کلمہ ہے : " اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم " اس شخص نے کہا کہ کیا تو مجھے پاگل سمجھ رہا ہے ۔ [ صحیح بخاری وصحیح مسلم ]

تشریح : غصہ ایک ایسا اخلاقی مرض ہے کہ اگر فوری اور صحیح علاج نہ کیا گیا تو اس کا اثر باہمی نا اتفاقی ، حسد و کینہ ، بغض و نفرت ، گالی و گلوچ حتی کہ مارپیٹ ، قتل و خونریز ی ، طلاق اور مال و اولاد پر بد دعا کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ، اس لئے اپنے دین و ایمان پر حریص شخص کے لئے ضروری ہے کہ اس مرض کا علاج کرے ۔

واضح رہے کہ سب سے بہتر اور کامیاب وہ علاج ہے جس کی طرف اسلام نے رہنمائی کی ہے ، چنانچہ جب ہم نصوص شرع پر غور کرتے ہیں تو اس مرض کے بہت سے علاج کی طرف ہماری رہنمائی ہوتی ہے ،

اختصار کے ساتھ وہ بعض علاج درج ذیل ہیں :

1- اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت : یعنی ایک مومن یہ سوچے کہ اللہ اور اس کے رسول نے غصہ آنے پر صبر سے کام لینے اور لوگوں کی غلطی کو معاف کردینے کا حکم دیا ہے ،
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ( سورة فصلت : 34)
اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسر قرآن حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ، اس سے مراد غصہ کے وقت صبر کرنا اور برائی کو معاف کرنا ہے ۔ [ صحیح بخاری معلقا ]۔


2- برے نتائج پر غور : غصہ کو پی جانے کا ایک بہترین علاج یہ ہے کہ دینی و دنیوی نتائج پر غور کرے کہ بسا اوقات ایک شخص غصہ میں ایسی بات کر جاتا ہے یا ایسی حرکت کا مرتکب ہوتا ہے جس سے اس کی دنیا و آخرت برباد ہوجاتی ہے ۔

3- ان اسباب سے پرہیز کرے جو غصہ بڑھاتے ہیں ، جیساکہ ان میں اسے بعض کا ذکر پچھلے درس میں آچکا ہے ۔


4- ان ثواب و اجر کو پیش نظر رکھے جو غصہ پی جانے کے عوض حاصل ہوتے ہیں ۔ ۔۔ جیسے :


A. اللہ و رسول کی محبت : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قیس کے ایک شخص سے فرمایا : تمہارے اندر دو ایسی عادتیں ہیں جنہیں اللہ اور اس کےرسول پسند کرتے ہیں ، برد باری اور سنجیدگی ۔ [ صحیح مسلم بروایت ابن عباس ] ۔ بردباری یعنی غصہ کی حالت میں انتقام کی طاقت کے باوجود صبر سے کام لینا ۔

B. جنت میں داخلہ : ایک صحابی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اس پر عمل کرلوں تو مجھے جنت مل جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غصہ نہ کرو تمہیں جنت میں داخلہ مل جائے گا ۔ [ الطبرانی الاوسط : بروایت ابو داود ] ۔

C. اللہ کے غضب سے بچاو : ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتا ہے کہ وہ کونسا عمل ہے جو مجھے اللہ کے غضب سے محفوظ رکھے آپ نے فرمایا : تم غصہ نہ کرو [ اللہ تعالی تم پر بھی غصہ نہ ہوگا ] [مسند احمد بروایت عبدا للہ بن عمرو ]۔

D. بہت بڑے اجر کا حصول : ارشاد نبوی ہے کہ : اللہ تعالی کے نزدیک غصہ کا گھونٹ پی جانے سے زیادہ اجر والا کوئی اور گھونٹ پینا نہیں ہے ۔ [ ابن ماجہ ، بروایت عبد اللہ عمر ]

E. جنت کی حور : ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم : جو شخص انتقام کی قدرت کے باوجود غصہ پی جاتا ہے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس شخص کو تمام مخلوقات کے سامنے بلا کر فرمائے گا کہ آج تم جنت کی جس حور کا انتخاب کرنا چاہو جاکر انتخاب کرلو ۔ [ ابو داود الترمذی ، بروایت انس بن معاذ ] ۔

5- ذکر الہی : جیسے " اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم " پڑھنا ۔ جیساکہ زیر بحث حدیث میں بیان ہوا ہے ۔

6- جس حالت پرہے اسے بدل دے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اگر وہ کھڑا ہوتو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھا ہوتو لیٹ جائے ۔ [ سنن ابو داود ، بروایت ابو ذر ] ۔ اور اگر مناسب سمجھے تو وہ جگہ چھوڑ کر ہٹ جائے ۔

خاموشی : آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : ¬سکھاو ، بشارت سناو اور سختی نہ دکھلاو { یہ بات آپ نے تین بار فرمائی } پھر دوبارہ فرمایا : اگر کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہوجائے ۔ [ مسند احمد بروایت ابن عباس ] ۔

No comments:

Post a Comment