Friday, January 21, 2011

آسیہ کو معاف، قانون توہین رسالت ختم کیا جائے: یورپی یونین کا اجتماعی مطالبہ

یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کےصدر آصف علی زرداری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئین میں دیئےگئے صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا پانے والی عیسائی خاتون آسیہ بی بی کی سزا کو معاف کر دیں۔
سٹراسبرگ میں دو دن کی بحث کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے دو الگ قراردادیں منظور کیں۔ ایک قرارداد کے ذریعےگورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت کی۔ یورپی یونین نے اپنی قرارداد میں پاکستان کو مذہبی آزادی اور رواداری کے ان تمام قومی اور بین الاقوامی معاہدوں اور قراردادوں کی یاددہانی کرائی گئی جن کی وہ توثیق کر چکا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ نے اپنی قرار داد میں آئین پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
1قرارداد میں گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے ملزم کو ملنے والی حمایت، وکلاء کی طرف سے ان پر گلپاشی، اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے گورنر سلمان تاثیر کے قتل کو جائز قرار دینے پر افسوس کا اظہار کیا۔ یورپی پارلیمنٹ نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنے سکیورٹی اداروں کو شدت پسندوں سے پاک کرے۔
یویورپی پارلیمنٹ نےحکومت پاکستان کی طرف سے شدت پسندی کو روکنے کےلیے کیے جانے والے اقدامات کی حمایت کی۔ یوریی پارلیمنٹ نےے پاکستان میں رائج توہین رسالت کے قانون پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے توہینِ رسالت کے قانون پر جامع نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی پارلیمان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج، عدلیہ اور سیاسی طبقے کے بعض حلقوں کی جانب سے مذہبی انتہا پسندوں کی حمایت پر اسے گہری تشویش ہے۔ اس کے علاوہ یورپی پارلیمان نے مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک کو پاکستان کے ان معتدل حلقوں کی اصولی اور مالی معاونت جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جو ملک میں انسانی حقوق کے فروغ اور توہینِ رسالت کے قانون کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
آسیہ بی بی کے ذکر کرتے ہوئے یورپی پارلیمنٹ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اپنی دوسری قرار داد میں یورپی پارلیمنٹ نےمصر، نائجیریا، پاکستان، فلپائن، قبرص، ایران اور عراق میں عیسائیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی اور مطالبہ کیاگیا کہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کی کمیٹی برائے خارجہ امور بھی، عیسائیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ان کی مذہبی آزادی کے احترام پر بحث کرے۔
یورپی پونین کی امور خارجہ کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا کہ دنیا بھر میں عیسائیوں کے ساتھ ہونے والے زیادتیوں کے بارے میں، یورپی یونین، نظریں نہیں پھیرے گی۔ انہوں نے عراق اور مصر میں عیسائیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی۔
کیتھرین ایشٹن نے کہا کہ عالمی برادری کو مذہب کے نام پر تفریق کے سامنے ڈٹنا پڑے گا اور انتہاپسندی کا بہترین جواب، مذہب و عقائد کی آزادی کا عالمگیر معیار ہے۔

No comments:

Post a Comment