Monday, January 31, 2011

صابر انبیاءکرام علیہ السلام



واسمٰعیل وادریس وذا الکفل کل من الصبرین oوادخلنہم فی رحمتنا انہم من الصالحین o ( الانبیاء )
” اور اسماعیل اور ادریس اور ذو الکفل سب صبر کرنے والے تھے ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کرلیا یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے “۔ 
تلاوت کردہ آیات میں اللہ نے تین اولوالعزم انبیاء کرام علیہ السلام کا تذکرہ فرمایا ہے حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرزند ارجمند ہیں جنہیں پیدائش کے بعد اللہ کے حکم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے والدہ حضرت ہاجرہ کے ساتھ ویران وادی میں چھوڑ دیا تھا ۔ پانی کی تلاش میں اماں ہاجرہ کا صفا اور مروہ پر دوڑنا اور آب زمزم کا چشمہ اسی دور کی یاد گار ہیں جب ذرا چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو اللہ کے حکم سے باپ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گلے پر چھری چلادی قربانی اسی امتحان کی یاد گار ہے پھر اللہ کے حکم سے باپ بیٹے نے مل کر بیت اللہ کی تعمیر کی جو کہ ہمارا قبلہ ہے اور تمام مسلمانوں کا قبلہ ہے جہاں ہر سال لاکھوں مسلمان حج کا فریضہ ادا کرنے کے لئے جاتے ہیں ۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمر 136 سال تھی ان کی اولاد حجاز ، شام ، عراق ، فلسطین اورمصر تک پھیلی ........ حضرت ادریس علیہ السلام کا تذکرہ قرآن پاک میں سورۃ مریم اور سورۃ انبیاءمیں آیا ہے ۔سورۃ مریم میں ہے کہ آپ بلا شبہ سچے نبی تھے ہم نے ان کو بلند مقام عطا کیا ۔ صحیح ابن حبان کے مطابق آپ نے سب سے پہلے قلم استعمال کیا ۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی کو اللہ نے ایسا علم دیا تھا جو لکیریں کھینچ کر حساب لگاتے تھے جسے رمل وغیرہ کہتے ہیں ۔ معراج کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات حضرت ادریس علیہ السلام سے چوتھے آسمان پر ہوئی کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ حضرت نوح علیہ السلام کے جد امجد ہیں ان کا نام اخثوع اور ادریس لقب ہے ۔ آپ کی عمر 82سال تھی ........ذوالکفل علیہ السلام کے متعلق قرآن پاک میں ان کے نام کے سوا کچھ ذکر نہیں اور حدیث میں بھی کوئی تذکرہ نہیں ملتا صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ ذو الکفل اللہ کے برگزیدہ نبی اور رسول تھے اور کسی قوم کو ہدایت کےلئے مبعوث ہوئے تھے ۔
البتہ تاریخی لحاظ سے جو کچھ معلومات ملتی ہیں ان کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ جب بنی اسرائیلی نبی حضرت الیسع بہت بوڑھے ہوگئے تو انہوں نے قوم سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں ایک ایسے شخص کو جوشب زندہ دار ، دن کو روزہ رکھنے والا اور کبھی غصہ نہ کرنے والا ہو اپنا نائب بنانا چاہتا ہوں تو ذو الکفل نے کہا میں حاضر ہوں تو انہوں نے آپ کو اپنا خلیفہ نامزد کردیا اسی لئے بعض مورخین کا خیال ہے کہ آپ نبی نہیں بلکہ ایک نیک اور مصلح شخص تھے ۔

No comments:

Post a Comment